بلوچستان 🇵🇰 کے ساحلی شہر گوادر کو آہنی باڑ لگا کر محفوظ بنانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ہے

 بلوچستان

🇵🇰 کے ساحلی شہر گوادر کو آہنی باڑ لگا کر محفوظ بنانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ہے۔سیکیورٹی خطرات کو کم کرنے کے لیے شہر کے گرد باڑ لگائی جارہی ہے۔*
بحیرہ عرب میں دنیا کے بڑے سمندری تجارتی راستے پر واقع گہری بندرگاہ کا حامل گوادر شہر پاک چین اقتصادی راہداری کا مرکز ہے۔گوادرمیں چین کے تعاون سے اربوں ڈالر کے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے تاہم یہاں شدت پسندوں کی کارروائیاں پریشانی کا باعث ہیں۔پاکستان نے گوادر اور سی پیک کے منصوبوں کی حفاظت کے لیے خصوصی سکیورٹی ڈویژن بھی بنایا ہے۔پاک بحریہ نے2016 میں جدید ڈرونز، ایئر کرافٹس اور ہتھیاروں سے لیس ٹاسک فورس 88 کے نام سے الگ یونٹ قائم کیا جس کا مقصد گوادر پورٹ کو لاحق روایتی اور غیر روایتی خطرات سے بچانا ہے۔ گوادر میں نگرانی کے نظام کو مثر بنانے کے لیے اسلام آباد اور لاہور کے طرز پر سیف سٹی پراجیکٹ پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔
شہر کے گرد باڑ لگانے کا یہ منصوبہ بھی سیف سٹی پراجیکٹ کا حصہ ہے،پشکان سے لے کر کوسٹل ہائی وے جیونی زیرو پوائنٹ تک باڑ لگائی جائے گی، اس طرح گوادر کا 24 مربع کلومیٹر شہری علاقہ مکمل طور پر حفاظتی حصار میں آجائے گا۔شہر میں داخلے کے لیے صرف دو یا تین مقامات پر دروازے بنائے جائیں گے۔ ان دروازوں پر چیک پوسٹیں قائم کرکے جدید قسم کی سکیننگ مشینیں اور ہائی ڈیفینیشن کیمرے نصب کیے جائیں گے جس سے آنے جانے والوں کی کڑی نگرانی ممکن ہوسکے گی۔ ضلعی عہدے دار کے مطابق سیف سٹی پراجیکٹ کی وفاقی و صوبائی حکومت نے منظوری دی ہے۔ اس پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ ایک ارب 47 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔شہر میں ڈیڑھ سو مقامات پر تقریبا 500 اعلی معیار کے کیمرے لگا کر انہیں فائبر آپٹک کے ذریعے ایک مرکزی کنٹرول روم سے منسک کیا جائے گا۔ یہ کیمرے تاریکی میں دیکھنے، گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پہچاننے کی صلاحیت کے بھی حامل ہوں گے۔
گزشتہ سال مئی میں گوادر کے پرل کانٹینینٹل ہوٹل پرشدت پسندوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے سکیورٹی خدشات اور گوادر میں مقیم چینی باشندوں، پاکستانی انجینئرز اور بلوچستان کے لوگوں کے کاروبار کو یہاں محفوظ بنانے کے پیش نظر باڑ لگانے پر اصرار کیا۔
ایسے میں بھارت، امریکہ، اسرائیل اور انکے لیے کام کرنے والی لابیز اور عسکری تنظیمیں کو سی پیک بہت بری طرح کھٹک رہا ہے اور یہ خطرہ سی پیک کے مکمل ہو ڈجانے کے بعد بدستور رہے گا اور یہ طاقتیں اس منصوبے کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کریں گے. اس سلسلے میں سی پیک کے گرد باڑ لگانے کی باز گشت سنائی دے رہی ہے جس پہ اسی لابی نے پروپگنڈہ شروع کر دیا ہے جو پاک افغان بارڈر پہ رونا دھونا مچا رہے تھے.اس بارڈ سے گوادر مکمل طور پہ محفوظ ہو پائے گا غیر ضروری و غیر تصدیق شدہ داخلے پہ نظر رکھی جا سکے گی.
ایک بات ذہن میں بیٹھا لیں گوادر کے گرد یہ باڑ بلوچستان کی عوام کے گوادر میں روزگار اور کام کاج پہ کسی صورت بھی اثرانداز نہیں ہوگی نہ ہی یہ باڑ بلوچستان کی عوام کو گوادر کے فوائد سے دور رکھنے کے لیے تعمیر کی جائے گی پھر دہرا دوں کہ اس باڑ کا مقصد گوادر کو کسی بھی قسم کی اندرونی و بیرونی شرانگیزی سے محفوظ بنانا ہے، گوادر کو نہ ہی تقسیم کیا جا رہا ہے نہ ہی بلوچوں کے لیے بند کیا جا رہا ہے نہ کیا جاسکتا ہے.
ہر وہ کام جو بلوچستان کے لوگوں کے لئے بہترین ہو اس سے دشمن کو تکلیف تو لازمی ہو گی۔اس لیے کسی بھی پروپیگنڈے پہ یقین کرنے سے گریز کیجیے ،تحریر شئیر لازمی کیجیئے۔۔


No comments:

Post a Comment

please do not enter any spam link in the comment box...