ملک میں حالیہ پیٹرول بحران پر تحقیقاتی کمیشن نے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی جس میں اوگرا کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے تحلیل کرنے اور سیکریٹری پیٹرولیم کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے*

تحقیقات کے دوران نجی مارکیٹنگ کمپنیوں کےذخیرے کی جانچ پڑتال کی گئی، نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بحران کا سبب بنیں، جنہوں نے پیٹرول پمپس کو جان بوجھ کر سپلائی روکی، ان کمپنیوں نے پیٹرول کا وافر ذخیرہ ہونےکے باوجود مصنوعی بحران پیداکیا، جبکہ وزارت پیٹرولیم، ڈی جی آئل پیٹرول کی دستیابی یقینی بنانےمیں ناکام رہی۔
پیٹرول بحران کے دوران کمپنیوں کے پاس ذخیرہ وافر مقدار میں موجود تھا مگر حکومتی اداروں نے کمپنیوں کےذخیرےکی جانچ تک نہ کی، کمیٹی نے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کردی ہے۔
9 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے 5.5 ارب روپے ناجائز منافع کمایا۔آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے گہرے سمندر میں کارگو روک کر پٹرول کی قلت پیدا کی۔
بھارت میں9، بنگلہ دیش5 جبکہ پاکستان میں 34 آئل مارکیٹنگ کمپنیاں کام کررہی ہیں۔اوگرا نے خلاف قانون اقدامات کئے۔وزارت پیٹرولیم کی کارگردی انتہائی ناقص رہی
پیٹرولیم ڈویژن کے ذیلی اداروں کےدرمیان رابطوں کا فقدان رہا، متعلقہ اداروں کے درمیان معلومات کےتبادلےکا کوئی میکنزم نہیں دستاویز کے مطابق وٹرنری ڈاکٹر شفیع آفریدی کو وزارت میں ڈی جی آئل لگایا گیا، شفیع آفریدی کے پاس آئل سیکٹر میں کام کاکوئی تجربہ نہیں تھا جبکہ شفیع آفریدی ریسرچ افسر عمران ابڑو کی توسیع کیلئےخلاف ضابطہ سفارش کرتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق اوگرا کمپنیوں میں 20 روز تک کا تیل ذخیرہ کرانے میں ناکام رہا، کمیشن نے 66 کمپنیوں کے لائسنس غیر قانونی قرار دے دیے۔اوگرا کو تحلیل کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل 15 کے بجائے 30 دن میں کرنے کی سفارش کردی، رپورٹ آج کابینہ میں پیش کی جائے گی
یہ رپورٹ پہلے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی بعد ازاں اسے عوام کے سامنے لایا جائے گا۔ رپورٹ میں ڈی جی آئل ڈاکٹر شفیع آفریدی اور پیٹرولیم ڈویژن کے افسر عمران ابڑو کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے
No comments:
Post a Comment
please do not enter any spam link in the comment box...