تحریر و تحقیق - 28 نومبر 2020
*ایرانی ایٹمی سائنس دان کا قتل ۔ ۔ ۔ پاکستان پر اسرائیل سے بیک ڈور ڈپلومیسی کا بھرپور دباؤ ۔ ۔ ۔ محمّد بن سلمان ، نتن یاہو کی ملاقات کے خاص پوائنٹس ۔ ۔ ۔*
ایرانی ، ایٹم بم ، نیوکلیئر پروگرام ، کے بانی ، محسن فخری زادہ ، کو تہران ، کار حادثے ، میں قتل کروا دیا گیا ،
انتہائی معروف ، ایرانی ، ایٹمی سائنسدان ، پاسداران انقلاب کے اعلیٰ عہدیدار تھے ، ایران نے اسرائیل پر ان کے قتل کا الزام عائد کیا ہے ۔ ۔ ۔
علی خامنائی ، ایرانی فارن منسٹر ، جواد ظریف نے کہا ہے ، اسرائیل سے بھرپور بدلہ لیا جائے گا ، اسکے لئے ایران ، عرب ممالک میں امریکی کیمپس ، بیسز کو نشانہ بناۓ گا ، یہی کچھ تو اسرائیل چاہتا ہے ، سعودیہ ، ایران جنگ ۔
کل ھی میں نے بتایا ہے کہ ایران ، سعودیہ سے پاکستان کی سربراہی میں ہر طرح کے اختلافات پر بات چیت کیلئے تیار ہے ۔ آج موساد نے ایرانی ، ایٹمی سائنس دان مار دیا ۔
جبکہ سعودیہ ، اسرائیل ملاقات میں محمّد بن سلمان ، نتن یاہو سے جمال خشوگی کیس سے جان چھڑوانے کیلئے منتیں کرتا رہا ، امریکی صدر جو بائیڈن پر یہودی لابی کا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی درخواست کرتا رہا ، طیب اردگان کی بڑھتی مقبولیت کو اسرائیلی قابو کریں ، کہتا رہا ، امت مسلمہ کی لیڈر شپ کا ٹائٹل ترکی کے پاس نہیں جانا چاہئے ، سعودیہ کے پاس ھی رہنا چاہئے ، ترکی کو قابو کرنے کا کہتا رہا ۔ ۔ ۔ ساتھ ساتھ کہتا رہا جو بائیڈن ، ایران کیساتھ نیوکلیئر ڈیل ری وائز نا کریں ، ایران پر لگی معاشی پابندیاں ختم نہیں ہونی چاہئے ۔ ۔ ۔ آج ایرانی ایٹمی سائنس دان کی موت ۔ ۔ ۔
پاکستان پر بھرپور دباؤ ڈالا جا رہا ہے ، اسرائیل کو تسلیم کریں ، نتن یاہو ، عمران خان یا موساد کے چیف اور آئ ایس آئ کے چیف کی ملاقات ھو جاۓ ، اگر یہ نہیں ھو سکتا تو اسرائیل ، پاکستان کے وزراۓ خارجہ کی ملاقات ھو جاۓ ، پاکستان ، اسرائیل کو تسلیم نا کرے ، پاکستان کیساتھ ، بیک ڈور ڈپلومیسی تو شروع ھو ، عرب ممالک ، امریکہ گارنٹی دے رہے ہیں کہ یہ ملاقات خفیہ رکھی جاۓ گی ۔ ۔ ۔ جبکہ ایک افواہ زیر گردش ہے کہ سول ، ملٹری قیادت ، ایجنسیز میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اختلاف موجود ہے ، یہ ساری خبریں بے بنیاد اور من گھڑت جھوٹا پروپیگنڈہ ہے ، آج پاکستانی دفتر خارجہ کا بیان ہے پاکستان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اصولی مؤقف میں کوئی فرق نہیں ، جبتک 1967 سے پہلے کی سرحدیں بحال نہیں ہوتیں ، اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔ ۔ ۔
عمران خان کا نقطہ نظر ہے کہ فلسطینی عوام کی امنگوں کی ترجمانی ھو ، پھر تسلیم کریں گے ، جبکہ آج دفتر خارجہ کا بیان ہے کہ 1967 والی سرحدیں بحال ہوں ۔ عمران کے نقطہ نظر پر اسرائیل کھیل کھیل سکتا ہے کہ محمود عباس ( فلسطینی صدر ) کی جگہ کوئی پپٹ لایا جائے ، وہ کہ دے کہ ہاں جی ، فلسطینیوں کی امنگوں کیمطابق ، اسرائیل نے فیصلہ کر دیا ہے ، پھر پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے ، کہ ، کریں اب تسلیم ، آپ نے جو کہا وہ ہم نے کر دیا ، مگر 1967 کی پوزیشن پر تو اسرائیل کبھی واپس نہیں جاۓ گا ۔ ۔ ۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے حوالے سے جو بیان بیس بنا کر پیش کیا جا رہا ہے ، وہ انکا ذاتی مؤقف ھو سکتا ہے ، افواج و ایجنسیز کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ ۔ ۔ اسطرح تو سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کے حامی تھے ۔ ۔ ۔
یہاں یہ بات ضرور دہرا دوں ، اگر کوئی خفیہ ملاقات بھی اسرائیل سے کی گئی تو آپ غزوہ ہند سے باہر ، شیطانی کیمپ میں چلے جائیں گے ، جو موساد کا نیٹ ورک ایران میں محسن فخری زادہ کو شہید کروا سکتا ہے ، وہ پاکستان کیساتھ، اللّه کبھی وہ دن نا دکھاۓ ، معاف کرے ، سفارتی ، تجارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد یہاں کیا کرے گا ؟ جبکہ پاکستان میں غداران وطن کی بہتات ہے ۔ موساد تو غدار خریدنے کی ماسٹر ہے ۔ ۔ ۔
دوسری جانب ، یو اے ای ویزوں کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا بیان گمراہ کن ہے ، سید زلفی بخاری بھی غلط کہ رہا ہے ، کہ نئے پروٹوکولز بن رہے ہیں ، یہ ویزوں پر پابندی عارضی ہے ، پچاس ہزار یہودی نیو ائیر پر یو اے ای آ رہے ہیں ، وزٹ کیلئے ، پاکستان اور جن گیارہ ممالک نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ، انکو اسرائیل کے کہنے پر بطور سزا بین کیا گیا ہے ، بہانہ بنایا گیا ہے ، پاکستان ، ترک و دیگر ممالک کی عوام ، اسرائیل سے سخت نفرت کرتے ہیں ، یو اے ای میں انکی زیادہ موجودگی میں اسرائیلیوں کی جان کو خطرہ ھو سکتا ہے ، سیکورٹی رسک کے طور پر ، پاکستان و دیگر ممالک کو بین کیا گیا ہے ۔
No comments:
Post a Comment
please do not enter any spam link in the comment box...