تحریر و تحقیق - 14 دسمبر 2020
*پی ڈی ایم کا لاہور جلسہ فلاپ ۔ سعودیہ نے پیسے واپس مانگ لئے ۔ آذر بائیجان کا یوم فتح ،* *ایران ، روس کی کان کھڑے ۔ ڈیل آف دی سنچری کی راہ میں سب سی بڑی رکاوٹ ۔*
پی ڈی ایم لاہور جلسہ فلاپ ہو گیا ، کراوُڈ کے حوالے سی بھی ، اوور آل بھی ۔ ۔ ۔ کوئی خبر نہ نکل سکی ، لانگ مارچ ، استفعوں کا اعلان بھی نہ ہوا ۔ نواز شریف سخت ناراض ، ن انکوائری کرے گی ، کون دھوکہ دے گیا ، لوگ نہیں لایا ، جلسے میں عوامی تعداد کو دیکھتے ہوےُ ، محمود اچکزئی نے لاہوریوں کو طعنہ دیا ، غداری کا ۔ ۔ ۔ دشمن کا ساتھ دینے کا ، پوری پی ڈی ایم ، میں سے کوئی محمود اچکزئی کی غلط بات کی مذمت نہیں کر سکا ۔ ۔ ۔
نواز شریف اسی پرانے بیانیے کیساتھ سامنے آیا ، جس بیانیے کو پوری پاکستانی عوام رد کر چکی ہے ۔ ۔ ۔ یاد رکھنا ، ریاست مخالف بیانیے پر عوام کبھی لبیک نہی کہتی ۔ ۔ ۔ جلسہ مکمل فلاپ ۔
گیم وہی ، سینیٹ الیکشن سی پہلے عمران خان کو ہٹانا مقصد ہے ، تاکہ وہ قانون سازی نہ ہو سکے ، جس کو سوچ کر انکے ماتھے پر پسینہ ، ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں ۔ ۔ ۔ نہ آر ہوا ، نہ پار ہوا ، یہ جلسہ ، خوار ہوا ۔ ۔ ۔
دوسری جانب ، شدید ترین پریشر سعودیہ نے پاکستان پر ڈالا ، اسرائیل کو تسلیم کرو ، جب کوئی بات نہ بنی ، تو باقی کی دو ارب ڈالر واپس مانگ لئے ، پاکستان اس پوزیشن میں نہیں کہ قرض واپس کر سکے ، پھر چین کام آیا ، آپکو ڈیڑھ ارب ڈالر دیا ہے ، جس میں سی ایک ارب ڈالر چند روز میں واپس کر دئیے جائیں گے ، باقی ایک ارب ڈالر جنوری میں ادا کیا جائے گا ، بھارت میں جشن ، چین نے ہمیں اس دفعہ قرض نہیں دیا ، کرنسی سویپ ایگریمنٹ کے تحت مدد کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ سعودیہ نے پاکستان کو بہت تکلیف دی ہے ۔
آذر بائیجان کیجانب سی یوم فتح منایا گیا ، جہاں طیب اردگان بھی مدعو تھے ، ترک صدر نے آذر بائیجان کی آزادی پر ایک نظم پڑھی ، کہا ، دونوں جانب رہنے والے آزریوں کو کوئی جدا نہیں کر سکتا ۔ ۔ ۔
اس نظم اور بیان پر ایرانی حکام میں شدید تشویش کی لہر پھیل گئی ، کیونکہ یہ نظم گریٹر آذر بائیجان کی ترجمانی کرتی ہے ، خلافت عثمانیہ کی دور میں ایران ، ترکی سخت مخاصمت رہ چکی ہے ، ایران کی نزدیک یہ خلافت عثمانیہ کی بحالی ہے ، 1918 میں آذر بائیجان ، ترکی کی ہاتھ سے نکل گیا تھا ، افغان جہاد کی بعد جب سوویت یونین ٹوٹا تو 1991 میں آذر بائیجان آزاد ہوا ، یہ آزاد حصہ ، شمالی آذر بائیجان کہلاتا ہے ، جنوبی آذر بائیجان ، ایران کا حصہ ہے ۔ اسی وجہ سے کوکیسس نامی خطے میں ہلچل ہونے جا رہی ہے ۔ روس ، ایران دونوں کا یہ ماننا ہے ، آذر بائیجان کی فتح کی بعد اگلا نمبر انکا لگنے والا ہے ۔
بلیک سی ، کیپسین سی کی درمیان واقع علاقہ کوکیسس کہلاتا ہے ، ایک جانب سنٹرل ایشیا ، دوسری جانب یورپ ہے ، روس اس علاقے کو اپنے اور یورپ کی درمیان بفر سمجھتا ہے ، یہاں تیل گیس کے ذخائر بھی موجود ہیں ، کوکیسس کے علاقے پر اب ترکی ، روس کی افواج جوائنٹ پٹرولنگ کرتی ہیں ، جبکہ ، داغستان ، چیچنیا ، کراچیو نامی مسلم اکثریتی علاقوں میں روس کیخلاف بغاوت سر اٹھا رہی ہے ۔ ۔ ۔ یہ تینوں ریاستیں ایکدوسرے کیساتھ متصل ، کوکیسس کے علاقے میں واقع ، انکی سرحد آذر بائیجان سے ملتی ہے ۔
ترکی اب سنٹرل ایشیا کا رخ کر رہا ہے ، جس میں آذر بائیجان کا اہم ترین رول ہوگا ، ترکی ، یورپ کی درمیان تعلقات بہت خراب ہو چکے ہیں ، نیٹو سی ترکی کو نکالنے کی تیاری جاری ہے ، ترکی پر معاشی پابندیاں لگانے کی تیاری ہے ۔ ایسے میں پاکستان ، ترکی کیساتھ کھڑا ہے ، دونوں ایکدوسرے کو ہر طرح سپورٹ کریں گے ، ایسا بلاک تشکیل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ، جسکے ایکطرف ترکی ہو ، ایکطرف پاکستان ۔
سے پیک کا دائرہ کار جب سی نارتھ کوریڈور سی روس تک بڑھانے کی بات کی گئی ہے ، اسکے بعد ایرانی / بھارتی بندرگاه چاہ بہار ،بھارت والا منصوبہ تہس نہس ہو گیا ، یہاں سے بھارت ، روس میں فاصلے پیدا ہوےُ ، روس گرم پانیوں تک رسائی ، گریٹر یو رشین پارٹنر شپ کیلئے ، پاکستان کو اہمیت دی رہا ہے ۔
گریٹر یو رشین پارٹنر شپ ، جب چین نے بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ شروع کیا ، سلک روڈ کی ذریعے ، چین کو یورپ سے جوڑنے کا منصوبہ بنایا ، اسکے بعد روس ، گریٹر یو رشین پارٹنر شپ لایا ، تاکہ خطے میں اسکا اثر و رسوخ محدود نہ ہو جاۓ ، روس ، ملٹری ، ڈپلومیسی ، ڈیفنس ایکسپورٹ کا سہارا لیکر خطے کی ممالک پر اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا چاہتا ہے ، چین کیجانب سے سی پیک شروع کئے جانے کے بعد روس میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہتا تھا ، گرم پانی تک رسائی کیلئے اس نے سی پیک کا حصہ بننا پسند کیا ، روس ، ایشیا ، یورپی منڈیوں کیلئے ایک بڑی گزرگاہ ثابت ہوگا ، اسطرح گریٹر یو رشین پارٹنر شپ کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے ، اسی صورت حال کو کاؤنٹر کرنے کیلئے ، امریکہ نے انڈو پیسفک سٹریٹیجی متعارف کروائ تھی ، بھارت ، امریکا کا بیکا ایگریمنٹ ہوتے ہی ، روس ، نے پاکستان ، چین سے دوستی کی ۔ ۔ ۔ اب بھارت ، روس دونوں ایکدوسرے کی دشمن ممالک ہیں ۔
روس ، پاکستان کو گریٹر یو رشین پارٹنر شپ کا لازمی جزو سمجھتا ہے ، چین ، سے پیک کی لائف لائن پاکستان کو مانتا ہے ۔
سعودیہ ، یو اے ای ، بھارت ڈیفنس معاہدے کے بعد ، روس ، پاکستان ، چین ، ترکی کیجانب سے ٹرائیکا کو ایک سرپرائز ملنے والا ہے ۔ ۔ ۔ آذر بائیجان میں روس نے صرف پاکستان کیوجہ سی مداخلت نہیں کی ، آذر بائیجان نارتھ سی پیک کے حوالے سے ، چین ، روس دونوں کیلئے بہت اہم ہے ، ترکی کی جدید ترین ڈرونز نے روس کو ترکی کیساتھ اشتراک پر مجبور کیا ، روس بھی ترکی کے ڈرون سسٹم خریدنے جا رہا ہے ، یو اے ای نے بھی ترکی کو ڈرون سسٹم کا آرڈر دے دیا ہے ۔ یہ بلاک ڈیل آف دی سنچری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔
No comments:
Post a Comment
please do not enter any spam link in the comment box...