تحریر و تحقیق - 07 دسمبر 2020

 تحریر و تحقیق - 07 دسمبر 2020

*مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ ، یا امریکہ کو بدلے کا خوف ۔ پاکستان کو سابق سعودی ولی عہد محمّد بن نائف کو سپورٹ کرنا ھو گا ۔ ۔ ۔ یو اے ای ، اسرائیل محبتیں ۔ اسرائیل کیجانب سے ،_فلسطین پر سازش تیار ۔ ۔ ۔*
امریکہ کی دنیا میں سب سے بڑی سفارتی موجودگی ، بغداد ( عراق ) میں ہے ، کئ ہزار کے سٹاف پر مشتمل ہے یہاں کا سفارتی عملہ ۔ دنیا کی دوسری بڑی سفارتی موجودگی ، اسلام آباد ( پاکستان ) میں ہے ۔ میتھیو ٹوئیلر ، عراق میں امریکی سفیر ، تصدیق کرتا ہے کہ امریکہ ، عراق سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بھجوا رہا ہے ، ملٹری ایڈوائزر ، سفیر ، انتہائ ضروری عملہ رہیں گے ۔ ۔ ۔ باقی سب چلے جائیں گے ۔
ریڈ لائن یا چوتھی سطح کی ٹریول ایڈوائزری امریکی شھریوں کو جاری کی جا چکی ہے ، انتہائی احتیاط ، عراق کا سفر نا کریں ، اگر عراق میں موجود ہیں ، تو فوری طور پر واپس چلے جائیں ۔
وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ تین جنوری 2021 کو جنرل قاسم سلمانی ، ابو مہدی کی شہادت کی پہلی برسی ہے ، جنکو بغداد ایئر پورٹ کے قریب ، امریکی ڈرون کا نشانہ بنایا گیا تھا ، گزشتہ سال ۔ اب محسن فخری زادہ کی شہادت ، ایران ، اسرائیل ، امریکہ سے بدلے کی باتیں کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ عراقی ملییشیا ، حزب اللّه کارروائی کر سکتی ہیں ، حسن نصراللہ منظر عام سے غائب ہیں ، غیر تصدیق شدہ زرائع کیمطابق یہ ایران میں موجود ہیں ۔ ۔ ۔
ایرانی لاء میکرز کا خیال ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے انسپکٹرز ، یو این انسپکٹرز جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کو چیک کرتے ہیں ، انہوں نے محسن فخری زادہ کے بارے میں انفارمیشن مہیا کی ہے ۔ ایرانی پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا گیا ہے کہ ان انسپکٹرز کی ایران میں داخلے پر پابندی عائد کی جاۓ ۔ ۔ ۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایران ، دو ایٹم بم کیلئے درکار یورینیم سے زیادہ مواد بنا چکا ہے ، ایرانیوں کا کہنا ہے ہم یورینیم کی افزودگی الارمنگ سطح پر لے جائیں گے ۔ ۔ ۔ ایران کے پاس جو میزائل موجود ہیں انکی زد میں اسرائیل آتا ہے ۔ ۔ ۔ کنفرم نہیں کیا جا سکتا کہ امریکہ کی عراق سے دوڑ کیوجہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ ہے یا امریکہ کو بدلے کا خوف ہے یا کوئی نیا پلان تیار ہے ۔ ۔ ۔
دوسری جانب اگر پاکستان ، سعودیہ سے اپنے تعلقات پہلے جیسے چاہتا ہے ، جو بھائی چارے ، اخوت ، مجبت ، رواداری و احترام کی بنا پر قائم تھے تو محمّد بن نائف کو سپورٹ کرنا ھو گا ، زائیونسٹ کی ساری عرب ممالک کے حوالے سے پلاننگ دھری کی دھری رہ جائیں گی اگر محمّد بن نائف بادشاہ بن گئے تو ۔ ۔ ۔
موجودہ ، کنگ سلمان سے پہلے سعودیہ کے بادشاہ ، کنگ عبدالله تھے ، کنگ عبدالله کی زندگی میں ولی عہد ( بڑا بیٹا ، اگلا بادشاہ ) محمّد بن نائف کو بنا دیا گیا تھا ، کنگ عبدالله 2015 میں وفات پا گئے ، لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر بادشاہ موجودہ کنگ سلمان کو بنا دیا گیا ، کنگ سلمان کے دور میں بھی محمّد بن نائف ولی عہد ھی رہے ، انتظامی امور چلاتے رہے ، ذہین آدمی ، امریکی حکام سے بہترین تعلقات ، سعودی عوام انکو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ، لیکن پھر کنگ سلمان نے انکو ہٹا کر ، اپنے بیٹے محمّد بن سلمان کو ولی عہد بنا دیا ۔ اس نے غلط پالیسیز کیوجہ سے سعودیہ کو تنہا کر دیا ، سعودی عوام اس سے خوش نہیں ، خاص طور پر اسرائیلیوں کیساتھ دوستی کرنے کے معاملے پر ، مذہب مخالف قوانین کی نرمی پر ، نیوم شہر کو لیکر ، عورت کی آزادی کو لیکر ، محمّد بن سلمان نے محمّد بن نائف کو 2020 میں گرفتار کر لیا ، اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہوےُ ، الزام لگایا گیا کہ شاہی خاندان کیخلاف سازشیں تیار کر رہے تھے ، وغیرہ ۔ ۔ ۔ اب ٹرمپ کے جاتے ھی ، محمّد بن نائف ایک مرتبہ پھر طاقتور ہونے جا رہے ہیں ، بائیڈن کی حکومت ، محمد بن سلمان کیخلاف ہے ، جمال خشوگی کیس میں اسکے اریسٹ وارنٹ نکلوانا چاہ رہی ہے ، محمّد بن نائف کے ذاتی تعلقات ہیں ، بائیڈن سے ، بائیڈن محمّد بن نائف کو قید و بند کی صعوبتوں سے نکلوا لے گا ، اگر یہ ھو گیا تو مستقبل کے بادشاہ ، محمّد بن سلمان نہیں محمّد بن نائف ھو سکتے ہیں ۔ محمّد بن سلمان کو بغاوت کا خطرہ ہے ، اسلئے سعودیہ کے اصل ولی عہد محمّد بن نائف کی جان کو خطرہ ہے ۔ ۔ ۔ پاکستان کو اب اپنا کردار ادا کرنا ھو گا ۔ ۔ ۔ جبکہ پاکستان میں موجود یو اے ای ، سفیر نے ایک آرٹیکل لکھا ہے ، جسے جنگ اور دا نیوز نے چھاپہ ہے ، اس آرٹیکل میں پاکستانی ، عوام و حکمرانوں کو ترغیب دی گئی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے فوائد کیا کیا ہیں ، کہا گیا ہے کہ یو اے ای کی طرح پاکستان کو بھی اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہئے ، پاکستان ساٹھ فیصد سے زائد نوجوانوں پر مشتمل ملک ہے ، نوجوانوں کے مسائل کا حل صرف اسرائیل کے پاس ہے ، پوری دنیا میں یو اے ای ، اسرائیل کیلئے لابنگ کر رہا ہے ، جبکہ دنیا حیران ہے ، یو اے ای ، کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جو وجہ بیان کی گئی تھی ، وہ انیکسیشن کو روکنا تھا ، دنیا اب پھر یہ دیکھ کر حیران ہے کہ انیکسیشن روکنے والا یو اے ای ، عملی طور پر ، فلسطینی مقبوضہ علاقوں کو اسرائیلی حصہ تسلیم کر چکا ہے ۔ ۔ ۔ قابض فلسطینی علاقوں کے یہودی زائیونسٹ لیڈران کو نومبر کے مہینے میں دعوت دی گئی ۔ ۔ ۔ جبکہ یہ وہ علاقے ہیں جن پر 1967 میں عرب ، اسرائیل جنگ کے بعد قبضہ کیا گیا ۔ ۔ ۔ گولان ہائیٹس پر قائم شدہ شراب کی بھٹیوں سے کشید کی گئی ، شراب اب یو اے ای ، امپورٹ کی جا سکے گی ، اکتوبر کے مہینے میں ایک فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ، ویسٹ بینک ، بیت المقدس میں ان امریکی ، اسرائیلی چیک پوسٹس کو جو کہ فلسطینیوں کو ہراساں کرتی ہیں ، شہید تک کر دیتی ہیں ، انکو پیسہ یو اے ای فراہم کرے گا ، اتحاد ایئر لائنز ، یو اے ای ، کے پروموشنل ایڈورٹائزمنٹ میں سیکنڈ ٹیمپل دکھایا گیا ، مسجد اقصیٰ کی جگہ پر ، جس پر بہت زیادہ تنقید ہوئی تو ایڈ بند کیا گیا ۔ ۔ ۔ ایک بہت بڑا پروپیگنڈہ ، زائیونسٹ کیطرف سے شروع ھو چکا ہے ، جسکا اختتام ( محمود عباس ، فلسطینی پپٹ صدر جو ہر گز فلسطینیوں کا نمائندہ نہیں ) جنرل سی سی کی قیادت میں اسرائیلی قیادت کیساتھ مذاکرات ، تنازعات کے حل کیلئے بیٹھ رہا ہے ، محمود عباس کے ذریعے جھوٹے پروپیگنڈہ کے ذریعے فلسطینیوں ، اسرائیلیوں کو بظاھر ، ایکدوسرے کو تسلیم کرتے ہوےُ ، دکھایا جائے گا ۔ ۔ ۔ ڈیل سائن ھو گی ۔ سعودیہ فوری تسلیم کر لے گا ، پھر بذریعہ سعودیہ ، پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک پر دباؤ ڈالا جاۓ گا ، لیں جی ہم نے آپ کے اصرار پر ( ٹو اسٹیٹ سولیوشن ) کر لیا ہے ، پاکستانی اداروں ، ایجنسیز ، حکومتوں پر دباؤ ڈالا جائے گا ۔ اب آپ ہمیں تسلیم کریں ۔ ۔ ۔ ؟

No comments:

Post a Comment

please do not enter any spam link in the comment box...